24newspk
خلائی مخلوق موجود ہے تو کہاں ہے؟ اور اُنہوں نے ہم سے اب تک رابطہ کیوں نہیں کیا؟
Updated: Mar 11

24 نیوز پی کے: اس کائنات میں اربوں ستارے ہیں جو سورج جیسے ہیں۔ ان اربوں ستارے کے گرد کئی سیارے گھومتے ہیں۔ گویا کائنات میں سیارے کئی کھرب ہیں۔ جن میں زمین جیسے سیارے بھی موجود ہوں گے۔ بگ بینگ سے اب تک کائنات کی عمر 13.8 ارب سال ہے۔ اس قدر وسیع اور قدیم کائنات میں زمین کے علاوہ کسی اور سیارے پر ذہین مخلوقات کے ہونے کا امکان بے حد ہے۔
اس تناظر میں یہ سوال لازماً بنتا ہے کہ اگر خلائی مخلوق موجود ہے تو کہاں ہے؟ اور اُنہوں نے ہم سے اب تک رابطہ کیوں نہیں کیا؟ اس سوال کے کئی ممکنہ جوابات ہیں۔ بعض سائنسدانوں کے نزدیک کائنات اس قدر وسیع مگر پرانی ہے کہ ممکن ہے بہت سی ذہین مخلوقات ٹیکنالوجی کے عروج پر پہنچ کر اپنی تباہی کا سامان کر بیٹھتی ہوں جیسے کہ انسانوں نے ایٹم بم بنا لیے ہیں۔ دوسرا خیال یہ ہے کہ خلائی مخلوق ابھی اس انتظار میں ہے کہ ہم ٹیکنالوجی میں اس قدر ایڈوانس ہو جائیں کہ وہ ہمیں اس قابل سمجھیں کہ ہم سےرابطہ کریں۔
تیسرا خیال یہ ہے کہ انسان کا ارتقاء زمین پر ہوئے محض چند لاکھ سال گزرے ہیں تو ممکن ہے ان خلائی مخلوقوں نے جب زمین کا دورہ کیا ہو تو انسان موجود ہی نہ ہوں۔چوتھا خیال یہ ہے کہ شاید وہ ہم سے اس قدر دور ہوں کہ اُنکا ہم سے رابطہ مستقبل میں ہو یا جب تک وہ ہم سے رابطہ کریں زمین ختم ہو چکی ہو ۔ کچھ سائنسدانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ہمیں خود سے ایلینز سے رابطہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہمیں معلوم نہیں وہ ہم سے زیادہ ذہین ہوئے تو ہم سے کیسا سلوک کریں گے؟ کہیں ایسا نہ ہو وہ بھی ہمیں ویسے تکہ بوٹی بنا کر کھا جائیں جسیے ہم اپنے سے کم ذہین جانوروں کو باربی کیو میں اُڑا دیتے ہیں۔
جب سے ریڈیو ٹیکنالوجی کی ایجاد ہوئی ہے ہم زمین سے مسلسل ایلینز یا خلائی مخلوق سے رابطے کی کوششوں میں ہیں۔ ممکن ہے مستقبل میں ہم کسی خلائی مخلوق کے ہتھے چڑھ جائیں۔ اچھے ہوئے تو ہمیں اُن سے ٹیکنالوجی اور سائنس کے حوالے سے فائدہ ہو گا اور برے ہوئے تو ہم نے مارے جانا ہے۔نوٹ: اس پوسٹ میں خلائی مخلوق کا مطلب دوسرے سیاروں پر بسنے والی ذہین مخلوق ہے۔
تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن