24newspk
ہاردک پانڈیا جیسے آل راؤنڈرز پاکستان میں کیوں نہیں؟ کس طرح پاکستان بھی ہادک پانڈیا جیسے آل راؤنڈرز
ڈھونڈ سکتا ہے؟ عاقب جاوید نے بتا دیا

24نیوز پی کے: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر عاقب جاوید کی بھارتی آلراؤنڈر ہاردک پانڈیا کی تعریف
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے بتایا ہے کہ پاکستان کس طرح ہاردک پانڈیا جیسے آل راؤنڈرز ڈھونڈ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت آئی پی ایل سے اس گیم کو بہت اوپر لے گیا ہے ان کی فرنچائزز عمران ملک جیسے پلیئرز کو ڈھونڈتی ہیں اور پھر پورے سال ان کا دیھان رکھا جاتا ہے۔
ہارک پانڈیا جیسے آل راؤنڈر ملیں گے کیسے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ ہماری جو ڈومسٹک ٹیمیں ہیں ان میں جو لڑکے کھیل رہے ہیں وہ 8 سے 10 سال سے کھیل رہے ہیں۔اگر ان لڑکوں میں دیکھا جائے تو 20 فیصد سے زیادہ ایسے لڑکے نہیں ہوں گے جو آج یا ڈیڑھ 2 سال بعد پاکستان کے لئے تیار ہو سکیں۔
ڈومسٹک سیزن کا جو 4 سال کا عرصہ ہے اس میں عمر گل، وقاص مقصود اور کامران اکمل بھی کھیلے ایسے کھلاڑی کھیل رہے ہوتے ہیں جن کا انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی چانس نہیں ہے۔
اب کرنا یہ چاہیے تھا کہ آپ ڈیپارٹمنٹ کرکٹ چھیڑتے ہی نہ لیکن جو 6 ٹیمیں آپ لائے اس میں آپ کو اس طرح کرنا چاہیے تھا کہ ان کی عمر اچھی ہو کہ وہ 3 سے 4 سال میں پاکستان کے لئے دستیاب ہو سکتے۔
According to details, former Pakistan fast bowler Aqib Javed has told how Pakistan can find all-rounders like Hardik Pandya.
He said that India has taken this game far above the IPL. Their franchises are looking for players like Imran Malik and then they are monitored throughout the year.How to find an all-rounder like Hark Pandya? Answering this question, Aqib Javed said that the boys who are playing in our domestic teams have been playing for 8 to 10 years.
If you look at these boys, there will not be more than 20% boys who can be ready for Pakistan today or in two and a half years.In the 4 years of the domestic season, Umar Gul, Waqas Maqsood and Kamran Akmal are also playing players who have no chance in international cricket.
Now you should have not only started playing department cricket but in the 6 teams you have brought in you should have done it in such a way that they are old enough to be available for Pakistan in 3 to 4 years.